کیا دیوبندی وفاق المدارس کے علما نے تکفیری خارجی گروہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں؟

وفاق المدارس کے صدر مولنا سلیم اللہ خان کو دیوبندی مساجد اور مدارس کے اندر بیٹھے ایسے لوگوں کو ضرور نکال باہر کرنا چاہئے جو زمین پر فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں

وفاق المدارس کے صدر مولنا سلیم اللہ خان کو دیوبندی مساجد اور مدارس کے اندر بیٹھے ایسے لوگوں کو ضرور نکال باہر کرنا چاہئے جو زمین پر فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں

علمائے دیوبند کا ایک اجلاس جامعہ بنوریہ ٹاؤن کراچی میں منعقد ہوا-اس اجلاس میں یہتاثر تھا کہ دیوبندی مدارس اور ان کی مساجد کو ایک عالمی سازش کے تحت نشانہ بنایا جارہا ہے اور علمائے دیوبند و طلباء کو قتل کیا جارہا ہے -اس لیے اس کے خلاف ایک تحریک چلانے کی ضرورت ہے اور وہاں پر تمام نمائندہ علمائے دیوبند نے مولانا سلیم اللہ خان کے ہاتھ پر بیعت کی اور انھیں تحفظ علماء دیوبند و مدراس دینیہ و طلباء و مساجد تحریک کا سربراہ چنا گیا-اس اجلاس میں کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان کی کور تنظیم اہل سنت والجماعت کے مرکزی جنرل سیکرٹری اورنگ زیب فاروقی بھی شریک تھے-خبر آپ کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان کی مندرجہ ذیل سائٹ پر ملاحظہ کرسکتے ہیں

http://www.alasirchannel.org/2013/02/blog-post_7.html

میں وفاق المدراس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان ،دارالعلوم کراچی کے مفتی اعظم مولانا تقی عثمانی سمیت دیگر علمائے دیوبند سے یہ توقع رکھتا تھا کہ وہ اپنے اس اجلاس میں آنے والے اورنگ زیب فاروقی مرکزی جنرل سیکرٹری اہل سنت والجماعت سے یہ سوال تو ضرور پوچھتے کہ ان کی تنظیم پورے پاکستان کے اندر شیعہ ،بریلوی ،ہندؤ ،عسیائی اور دیگر غیر دیوبندی برادریوں کے خلاف تشدد اور نفرت کی تحریک چلاکر اسلام کی کون سی خدمت کررہی ہے-اور آخر یہ جن مدارس اور مساجد میں جاتے ہیں وہاں سے ہی جھگڑا اور فساد کیوں شروع ہوتا ہے-آخر کبھی مولانا سلیم اللہ خان کی تقریر یا مفتی تقی عثمانی کی تقریر پر کوئی فساد کیوں نہیں ہوا-لڑائی اور فساد اس تنظیم کی موجودگی اور اس میں ملوث اس تنظیم کے اراکین ہی کیوں ہوتے ہیں جوکہ پورے پاکستان کے اندر غیر دیوبندی مذھبی برادریوں کے خلاف اشتعال انگیز تحریک چلائے ہوئے ہے-اور اس تنظیم کے کارکن اور رہنماء دھشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہیں-جبکہ اس تنظیم کی نفرت انگیز اور شر انگیز زھریلی مہم کی وجہ سے بہت سے دیوبندی مسلک کے نوجوان دھشت گردی کے راستے پر چل نکلے ہیں-لشکر جھنگوی اس کا بہت واضح ثبوت ہے-کم از کم مولانا سلیم اللہ خان کو اور دیگر علمائے دیوبند کو اس گروہ سے جان چھڑالینی چاہئیے-علمائے دیوبند کے اکابرین نے کبھی بھی شیعہ کے خلاف کوئی سیاسی-عسکری تحریک نہیں چلائی اور یہ اور بات ہے کہ ان کے علماء کے درمیان اختلافی مسائل پر مناظرے اور علمی مباحثے ہوتے رہے-جیسے یہ مناظرے دیوبندی اور بریلوی مکتبہ فکر کے درمیان بھی ہوتے رہے-کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ مولانا احمد رضا خان بریلوی نے اکابرین علمائے دیوبند پر گستاخ رسول ہونے اور ختم نبوت کو نہ تسلیم کرنے کا الزام لگاکر ان پر کفر کا فتوی دیا-اور کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ علمائے دیوبند نے جواب میں بریلوی علماء اور عوام پر بدعتی ہونے کا فتوی دیا جبکہ ان کو شیعہ کا بھائی بھی کہا گیا-اور وہابی علماء نے بریلویوں کو مشرک ہونے کا فتوی لگایا اور جواب میں بریلوی علماء نے وہابی ہونے کا مطلب خارجی ہونا کرڈالا-لیکن یہ مناظرے بس بحث و مباحثے کی حد تک محدود تھے اگر کبھی کوئی تنازعہ بن بھی جاتا تو وہ بس معمولی جھگڑے تک محدود رھتا تھا لیکن یہ 80ء کی دھائی میں ہوا اور اس کی بنیاد وہ تحریک تھی جو دیوبندی مولوی حق نواز جھنگوی نے کھڑی کی تھی-اس وقت بھی اگر علمائے دیوبند کی اکثریت اس تحریک کے نقصانات کا اندازہ کرلیتی اور اس وقت ایران -عراق جنگ کے پس پردہ طاقتوں کے چہرے ان کے سامنے آجاتے اور وہ نہ ہوتا جو آج دیکھنے کو مل رہا ہے

آخر مولنا سلیم اللہ خان اور دیگر علمائے دیوبند کی سمجھ میں یہ بات کیوں نہیں آرہی کہ اہل سنت والجماعت المعروف سپاہ صحابہ پاکستان اور اس کے اتحادی پاکستان کے اندر صدیوں سے اکٹھے رہنے والے سنّی اور شیعہ برادریوں کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کررہی ہے-وہ شیعہ مذھب کے ماننے والوں کی مذھبی آزادی کو سلب کرنے اور ایک ایسے عمل کو بند کرانے کے درپے ہے جس کی تاریخ صدیوں پرانی ہے-ہندوستان جب دو ملکوں میں تقسیم نہیں ہوا تھا تب سے شیعہ اور سنّی اپنے اپنے طریقے سے عشرہ محرم کو مناتے چلے آرہے ہیں-مجالس عزا اور ماتمی جلوس اگر شیعہ کا صدیوں کا شعار ہے تو ذکر حسین کی محافل اور ماتم کے بغیر تعزیہ و علم و شبیہ کے جلوس بریلوی اہل سنت کا شعار ہیں جبکہ دیوبندی علماء اور عوام ان دنوں میں تذکرہ حسین اور مذمت یزید کے جلسے منعقد کرتے آئے ہیں-علمائے دیوبند اور عام دیوبندی عوام کا حق ہے اگر وہ جلوس ہائے عزاداری و مجالس کو غیر شرعی خیال کرتے ہیں تو وہ اس کا حصہ نہ بنیں-لیکن ان میں سے آیک گروہ اگر شیعہ اور بریلویوں کی نظر میں ٹھیک کام کی ادائیگی سے ان کو روکتے ہیں یا اس پر حملہ کرتے ہین یا ان پر پابندی لگوانے کا مطالبہ کرتے ہیں تو یہ سیدھا سادھا فساد فی  الارض ہے-اور علمائے دیوبند کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی صفوں  سے ان کالی بھیڑوں کو نکال باہر کریں جو ان کا نام لیکر تکفیری اور خارجی نظریات کا اظہار کررہے ہیں-یا وہ چاہتے ہیں کہ یزید جیسے فاسق اور فاجر آدمی کو کم ازکم خلیفہ عادل کا درجہ دے دیا جائے-اور امام حسین علیہ السلام کی قربانی کو امام حق کے خلاف بغاوت قرار دیکر ان کا قتل ٹھیک ثابت کردیا جائے-اور اس رائے کا کھلے عام پبلک میں لاؤڈ اسپیکر پر اعلان بھی کیا جائے

یہ ہے وہ سازشوں کا جال جس سے وفاق المدارس آنکھیں بند کئے بیٹھا ہے

یہ ہے وہ سازشوں کا جال جس سے وفاق المدارس آنکھیں بند کئے بیٹھا ہے

http://www.alasirchannel.org/2012/06/blog-post_5455.html

مندرجہ بالا لنک میں مولانا یوسف لدھیانوی نے علمائے دیوبند کے یزید کے بارے میں موقف واضح کرنے کی کوشش کی ہے-جس میں وہ اتنا تو مان ہی لیتے ہیں کہ یزید فاسق اور فاجر تھا اور اس کو خلیفہ عادل ثابت کرنے والے ذھنی مرض میں مبتلاء ہیں لیکن یہاں وہ ایک ڈنڈی ضرور مارگئے ہیں اور وہ یہ ہے کہ یزید کی جانشینی کو انہوں نے بین السطور ٹھیک قرار دینے اور حکومت سے قبل اس کے فسق اور فجور کو ماننے سے بین السطور انکار کیا ہے-ان کی یہ یہ روش بھی ان سے پہلے کے علمائے دیوبند سے ہٹ کر ہے-بہرحال وہ یہ اعتراف کرگئے کہ یزید کو اکابر دیوبند بشمول بانی مدرسہ دیوبند یزید پلید کہہ کر پکارا کرتے تھے-

میں علمائے دیوبند کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ 90ء کی دھائی میں یہ سپاہ صحابہ پاکستان تھی اور جیش محمد تھی جس کے لوگوں نے بریلوی مساجد پر اور مدرسوں پر اسلحے کے زور پر قبضے کی رسم بد کا آغاز کیا جس کے ردعمل میں بریلویوں کے اندر سنّی تحریک بنی اور پھر دونوں اطراف میں ناحق علماء کا قتل ہوا-اور آج بھی یہ وہی مٹھی بھر شرپسند ہیں جو علمائے دیوبند کے کاندھے پر رکھکر بندوق اور فائر کرنا چاہتے ہیں-ان کی بہت خواہش ہے کہ یہ اپنی اس دینی قیادت کو اپنی ڈھال بنالیں جن کا اعتبار اور ساکھ عوام اہل دیوبند میں مسلم اور باقی ہے-اور بدقسمتی سے یہ اس میں کامیاب ہوتے جارہے یں

میں علمائے دیوبند کی صفوں میں مولانا سلیم اللہ خان جیسے بلند قامت رہنماؤں کو یاد دلا نا چاہتا ہوں کہ ماضی میں بھی علمائے دیوبند کو اپنی صفوں میں انتہا پسند فکر عمل کی اٹھان کا سامنا کرنا پڑا تھا-لیکن انہوں نے کمال تحمل اور برداشت سے ایسے ہر اقلیتی دھارےکو مسترد کرڈالا جو جمہور کی روش سے ہٹ کر ہو-بلکہ میں تو یہ کہتا ہوں کہ علمائے دیوبند کے اکابرین نے راہ وسط کو فوقیت دی اور کبھی گمراہی والے رجحان کو اپنا غالب رجحان نہیں بننے دیا لیکن 90ء کی دھائی سے جب سے ان کے اندر نام نہاد جہادی و تکفیری  رجحان درآیا ہے تب سے ان کے اندر پسپائی کی روش دیکھنے کو مل رہی ہے- اور اس کے سامنے سرنڈر کرنے کی روش دیکھنے کو مل رہی ہے-اب بھی وقت ہے کہ جمہور علمائے دیوبند اپنے اندر اس خارجی تکفیری ٹولے کو نکال باہر کرے اور شیعہ ،سنّی بریلوی اور دیگر مکاتب فکر سے صحتمند بات چیت کا آغاز کرے ورنہ نفرت اور انتہا پسندی کی آگ میں کسی کا نشیمن نہیں بچے گا

Comments

comments

Latest Comments
  1. Khalid Binori
    -
  2. Nike Blazer Toile Femme
    -
  3. Shoes
    -
  4. Gucci Hats
    -
  5. Air Jordan 8 Retro
    -
  6. Nike Zoom Hyperfuse Low X
    -
  7. Retro Jordan Shoes 6
    -
  8. Nike Blazer VT Low
    -
  9. Air Max 24-7 Mens
    -
  10. Air Jordan 1 (I)
    -
  11. Air Jordan 10
    -
  12. Chanel Evening Bolsas
    -
  13. Air Jordan 13
    -
  14. DENIM
    -
  15. Survetement Pas Cher Polo Homme
    -
  16. LV Monogram canvas
    -
  17. Christian Louboutin
    -
  18. Gucci Womens
    -
  19. AF sweater
    -
  20. D&G Shield Lunettes De Soleil
    -
  21. Marc Jacobs Clutch
    -
  22. Celine Hombro Bolsas
    -
  23. Michael Kors Clutches Pas Cher
    -
  24. ED Hardy Pantalones Cortos
    -
  25. High Tops
    -
  26. Air Max 1
    -
  27. Air Jordan CMFT Max Air 12
    -
  28. Adidas Predator  LZ TRX TF
    -
  29. Nike Air Max Hombres
    -
  30. Fendi Roll Sac
    -
  31. Nike Air Trainer 1.3
    -